Home Blog

New Quotes about daily life

0

Dheere Dheere HENRY banta jaraha hon (har cheez sa ch

 

Sometimes your heart needs more time to accept what your mind already knew

 

Just a Girl having a blind Tawwakul in her heart

 

Late night talks?? bhai yaha par toh din mein bhi kisi se baat nahi hoti

 

Together we make a Family, apart we hold each other in our hearts

 

میں چپ تھی کہ تم مناؤ گے پر تم تو تعلق ہی ختم کر گے ۔

 

T se trust manga tha

T se trauma de kr chala gaya

 

Each sunrise brings a new chance to chase your dreams

 

wake up everyday with the thought that something amazing is about to happen

 

Peace,I leave with you,My peace I give to you

 

Don’t Drink water after eating fish because water may cause the fish to swim and then you will feel gulugulu gulugulu in your stomach

 

who hurt you?

my expectations!!!

The urge to ask him “MAIN KAFI NHI THI KYA ?

 

The amount of power this line holds !! اللّٰہ ہے نا

Mix Quotes

0

When harry potter said :

“THE MORE YOU CARE

THE MORE YOU LOOSE”

ہت خاص ہو تم یہ بتاتے بتاتے ہم عام ہوگئے

زندگی لمبی نہیں چاہیے بس ماں ہمیشہ چاہئے

وہ دل دکھا کر بھی صحیح اور میں سب کچھ سہہ کر بھی

Everything hurts you but you still act like everything is fine

Sometimes all you need is someone who understands your unsaid words

Favourite person always stays in memories not in life

محبت مٹ نہیں سکتی مگر رابطے اب نہیں ہونگے

دل اداس ہوتو دنیا کی رونقیں زہر لگتی ہیں

Mix Quotes

0

وہ جو پتھر کے ہو چکے ہیں اپنے حصے کا رو چکے ہیں

تیرا ملنا سب کو بتایا تھا ، تیرا بچھڑنا سب سے چھپا رہا ہوں

انسانوں کا میلا ہے لیکن ہر انسان اکیلا ہے

وہ کسی اور کا تھا تو میرے ساتھ کیوں تھا ؟

ایک سکون کو پانے کی ضد میں

کتنی بے چنیاں پال لیں ہم نے

اور کچھ ادھوری خواہشوں کا سلسلہ ہے زندگی

جب سانٹا روح میں اتر جائے تو رونقیں متاثر نہیں کرتی

آج بھی تو وہی کل ہے جس کل کی فکر تمھیں کل تھی

بہت تکلیف دیتا ہے کسی کا مل کرکھو جانا

ماشا یہ بھی ہے کہ تماشائی اپنے ہیں

suspense Story in Urdu

0

عنوان: “رات کی خاموشی

رات کی گہری تاریکی تھی اور گاؤں کے لوگ اپنے گھروں میں دبک کر بیٹھے تھے۔ یہ وہ رات تھی جس کا ذکر پورے گاؤں میں خوف اور تجسس کے ساتھ کیا جاتا تھا۔ ہر سال، پندرہویں رات کو، کوئی نہ کوئی عجیب واقعہ پیش آتا تھا۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ گاؤں کے کنارے پر واقع پرانی حویلی میں کچھ پراسرار ہوتا ہے، جس کی گونج پوری بستی میں سنائی دیتی ہے۔

علی، جو گاؤں کا نوجوان تھا، ان باتوں پر یقین نہیں کرتا تھا۔ اس کا ماننا تھا کہ یہ سب افسانے ہیں جو بزرگوں نے محض اپنے دل بہلانے کے لیے بنائے ہیں۔ لیکن اس سال، علی نے تہیہ کر لیا تھا کہ وہ اس راز کو بے نقاب کرے گا۔

پندرہویں رات آئی تو علی چپکے سے حویلی کی طرف نکل پڑا۔ راستے میں چاند کی روشنی مدھم تھی اور ہوا میں سردی کی خفیف سی لہر تھی۔ گاؤں کے لوگ اپنے دروازے بند کر چکے تھے، اور ہر طرف سناٹا چھایا ہوا تھا۔ علی کے دل میں ہلکا سا خوف ضرور تھا، مگر اس کے قدم رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔

حویلی کی طرف بڑھتے ہوئے، علی کو اچانک دور سے عجیب سی آوازیں سنائی دینے لگیں۔ وہ رک گیا، کان لگا کر سننے کی کوشش کی۔ یہ آوازیں انسانی تو نہیں لگ رہی تھیں، لیکن کوئی بھیجان تھا، جو اسے حویلی کی طرف بڑھنے پر مجبور کر رہا تھا۔ جب وہ حویلی کے قریب پہنچا تو اسے ایک سایہ حرکت کرتا نظر آیا۔

علی نے اپنی سانسیں روک کر اس سائے کے پیچھے جانے کا فیصلہ کیا۔ حویلی کے اندر قدم رکھتے ہی عجیب سی ٹھنڈک اس کے جسم میں سرایت کر گئی۔ جگہ جگہ مکڑی کے جالے، ٹوٹی ہوئی دیواریں، اور ایک گھٹن بھرا ماحول تھا۔ اچانک اسے محسوس ہوا کہ کوئی اس کے پیچھے کھڑا ہے۔ وہ پلٹا، مگر وہاں کوئی نہیں تھا۔

“کون ہے؟” علی نے بلند آواز میں پکارا، مگر جواب میں صرف خاموشی تھی۔

اسی لمحے، علی کو حویلی کی ایک اندھیری راہداری سے روشنی کی ہلکی سی جھلک نظر آئی۔ وہ آہستہ آہستہ اس کی طرف بڑھا۔ جوں ہی وہ کمرے کے قریب پہنچا، دروازہ خود بخود کھل گیا۔ اندر داخل ہوتے ہی اس کی نظر ایک پرانے آئینے پر پڑی، جس میں ایک پراسرار چہرہ نظر آ رہا تھا، جو علی کی طرف دیکھ رہا تھا۔ علی نے خوف زدہ ہو کر پلٹنے کی کوشش کی، مگر اس کے قدم زمین سے چپک گئے۔

“کیا تم سچ جاننا چاہتے ہو؟” ایک سرگوشی علی کے کانوں میں گونجی۔

علی کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا، مگر وہ ہمت جمع کرتے ہوئے بولا، “ہاں، میں جاننا چاہتا ہوں۔”

آئینے میں دکھائی دینے والا چہرہ مسکرایا اور بولا، “یہ حویلی کسی زمانے میں خوشیوں سے بھری ہوئی تھی، مگر ایک رات سب کچھ ختم ہو گیا۔ تمہارے آباؤ اجداد نے میرے ساتھ جو کیا، اس کا بدلہ لینے کا وقت آ گیا ہے۔”

علی کچھ بولنے ہی والا تھا کہ اچانک حویلی کی دیواریں ہلنے لگیں، اور ایک تیز چیخ فضا میں گونجی۔ علی نے بھاگنے کی کوشش کی، مگر اس کے قدم پتھر ہو چکے تھے۔ آئینے سے ہاتھ نکل کر علی کی طرف بڑھنے لگے۔ وہ چیخنا چاہتا تھا، مگر اس کی آواز جیسے حلق میں پھنس گئی ہو۔

اچانک، سب کچھ رک گیا۔ حویلی کی روشنی دوبارہ غائب ہو گئی، اور علی خود کو حویلی کے باہر پایا۔ اس کے ہاتھ میں ایک پرانا کاغذ تھا، جس پر خون سے لکھا ہوا تھا: “تم اگلے ہو!”

علی واپس گاؤں کی طرف بھاگتے ہوئے سوچ رہا تھا کہ کیا وہ واقعی سچ کو جاننا چاہتا تھا؟ یا یہ محض ایک شروعات تھی، ایک خوفناک داستان کا، جو ابھی مکمل ہونا باقی تھی۔

ختم شد۔

10 new mix qoutes

0

Acting strong but damn eyes can’t lie

تم مجھے پکار کر تو دیکھو ، میں نصیب بدلنے پر قادر ہوں ۔

لوگوں کا دل رکھتے رکھتے کب اپنا ٹوٹ گیا پتہ ہی نہیں چلا 🥀

when you’re happy you enjoy the music. when you’re sad you understand the lyrics.

I accepted “hum kisi ka liay itna zaroori nhi hotay jitna hum samhj letay hain”

سب گزر جاتا ہے لیکن سب بھلایا نہیں جاتا۔

poora din khikhikhikhi karne ka baad raat ko overthinking ke attacks aane lagte hain.

jawab unki harkaton mein tha, hum baaton mein dhoondhte reh gaye.

wo کن kahy ga or tum girty girty sambhal jao gy<3

بچپن کے کھیل ختم ہوتے ہیں تو

نصیب کے کھیل شروع ہوجاتے ہیں۔

10 Beautiful Quotes’

0

Do it with passion or not at all

Once you choose hope, anything’s possible

Broken crayons still color

If you want it, work for it

Keep going. Be all in

The time is always right to do what is right

You miss 100% of the shots you don’t take

stay foolish to stay sane

Believe you can and you’re halfway there

Dream big. Pray bigger

 

funny story for Kids

0

**کہانی کا نام: “چھوٹے چوہے کا بڑا مشن”**

ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک چھوٹا سا چوہا جس کا نام تھا ٹِنکو، اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے نکلا۔ ٹِنکو کا خواب تھا کہ وہ ایک دن دنیا کا سب سے بڑا پنیر ڈھونڈ کر لے آئے۔

ایک دن ٹِنکو نے سنا کہ جنگل کے دوسری طرف، ایک پرانی حویلی میں دنیا کا سب سے بڑا پنیر چھپا ہوا ہے۔ ٹِنکو نے فوراً فیصلہ کیا کہ وہ وہاں جا کر پنیر کو حاصل کرے گا۔ اس نے اپنی چھوٹی سی جھولا اٹھائی، پانی کی بوتل رکھی، اور سفر پر نکل پڑا۔

راستے میں ٹِنکو کو ایک بڑا مینڈک ملا۔ مینڈک نے کہا، “ارے چھوٹے چوہے! تم کہاں جا رہے ہو؟”
ٹِنکو نے فخر سے کہا، “میں دنیا کا سب سے بڑا پنیر ڈھونڈنے جا رہا ہوں!”

مینڈک نے ہنس کر کہا، “ہاہا! چھوٹے چوہے، اتنا بڑا خواب؟ تم تو خود چھوٹے ہو، وہ پنیر تو تم سے بھی بڑا ہوگا!”
ٹِنکو نے ناک چڑھا کر کہا، “دیکھنا مینڈک صاحب! میں ضرور کامیاب ہوں گا!”

پھر آگے ایک بھاری بھرکم ہاتھی ملا۔ ہاتھی نے پوچھا، “چھوٹے چوہے، یہ کیا منصوبہ ہے؟”
ٹِنکو نے سر اونچا کر کے کہا، “میں دنیا کا سب سے بڑا پنیر ڈھونڈنے جا رہا ہوں!”

ہاتھی نے قہقہہ لگایا، “ہاہا! تم اور دنیا کا سب سے بڑا پنیر؟ تم تو خود اس کے سائے میں چھپ جاؤ گے!”
ٹِنکو نے کہا، “ہم دیکھیں گے، ہاتھی صاحب!”

آخرکار ٹِنکو حویلی پہنچ گیا۔ اس نے حویلی کا دروازہ کھولا اور اندر داخل ہو گیا۔ اندر پنیر کا پہاڑ تھا! ٹِنکو کی آنکھیں حیرت سے پھٹ گئیں، “یہ تو واقعی بہت بڑا ہے!”

لیکن جب ٹِنکو نے پنیر کو چھونا چاہا، تو اچانک وہاں سے ایک بلی نکل آئی اور زور سے بولی، “یہ میرا پنیر ہے!”
ٹِنکو ڈر گیا، لیکن پھر اس نے ایک چال سوچی۔ اس نے بلی سے کہا، “ارے بلی جی! یہ پنیر آپ کو موٹا کر دے گا۔ کیوں نہ آپ اسے مجھے دے دیں؟”

بلی نے آئینہ دیکھا اور کہا، “واقعی؟ میں موٹی ہو جاؤں گی؟” بلی نے پنیر سے دور قدم ہٹایا اور کہا، “ٹھیک ہے، لے جاؤ!”

ٹِنکو نے فوراً پنیر کا چھوٹا سا ٹکڑا کاٹا اور اپنی جھولا میں رکھ لیا۔ وہ خوشی خوشی واپس آیا اور سب کو دکھایا کہ اس نے دنیا کا سب سے بڑا پنیر حاصل کر لیا ہے۔

مینڈک اور ہاتھی حیران رہ گئے۔ ٹِنکو نے فخر سے کہا، “دیکھا؟ چھوٹا چوہا بھی بڑے کام کر سکتا ہے!”

اور یوں ٹِنکو نے ثابت کیا کہ دل کا بڑا ہونا زیادہ اہم ہے، نہ کہ جسم کا۔ وہ دن اور آج کا دن، ٹِنکو جنگل کے سب سے بہادر چوہے کے نام سے جانا جاتا ہے۔

**ختم شد!**

Interesting Urdu Story

0

                      عنوان: خوشبو بھرا خواب

رات کا وقت تھا، سرد ہوا چل رہی تھی اور نیلے آسمان پر چاند چمک رہا تھا۔ علی اپنے کمرے میں بیٹھا ہوا کتاب پڑھ رہا تھا۔ کتاب کی ورق گردانی کرتے ہوئے اچانک اُس کی نظر ایک پرانی، پیلی ہوتی ہوئی تصویر پر پڑی۔ تصویر میں ایک خوبصورت باغ تھا، جس میں ہر طرف رنگ برنگے پھول کھل رہے تھے۔ تصویر دیکھتے ہی علی کو محسوس ہوا جیسے وہ باغ کی خوشبو سونگھ سکتا ہے۔

علی نے سوچا، “یہ تصویر کہاں کی ہو سکتی ہے؟” تصویر کے پیچھے کوئی نشان یا لکھا ہوا نہیں تھا، لیکن تصویر دیکھنے سے علی کو لگا کہ یہ جگہ کہیں نہ کہیں واقعی موجود ہے۔

رات گئے علی نے نیند کی وادی میں قدم رکھا۔ خواب میں وہ اُسی باغ میں جا پہنچا۔ ہر طرف خوشبو پھیلی ہوئی تھی اور ہوا میں ہلکا ہلکا میٹھا موسیقی بج رہا تھا۔ پھولوں کے درمیان چلتے ہوئے اُس نے ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھا جو گلاب کے پھولوں سے کھیل رہی تھی۔ اُس کی ہنسی ہوا میں گونج رہی تھی اور علی کو لگتا تھا کہ وہ اس دنیا میں نہیں بلکہ کسی جادوئی دنیا میں ہے۔

لڑکی نے علی کی طرف دیکھا اور کہا، “تم یہاں کیسے آئے؟”
علی نے حیرانی سے جواب دیا، “مجھے خود نہیں معلوم۔ لیکن یہ جگہ بہت خوبصورت ہے۔”
لڑکی مسکرائی اور بولی، “یہ باغ صرف خوابوں میں آتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں لوگ اپنے دل کی باتیں سننے آتے ہیں۔”

علی نے پوچھا، “کیا میں پھر کبھی یہاں آ سکتا ہوں؟”
لڑکی نے کہا، “یہ تمہارے دل پر منحصر ہے۔ جب تمہارا دل چاہے، تم یہاں آ سکتے ہو، لیکن یاد رکھو، یہ خوابوں کی دنیا ہے، حقیقت کی نہیں۔”

علی نے آنکھیں کھولیں تو صبح ہو چکی تھی۔ وہ حیران تھا کہ وہ خواب تھا یا حقیقت۔ لیکن اُس کی کتاب کے پاس وہی تصویر پڑی ہوئی تھی، اور کمرے میں باغ کی خوشبو پھیلی ہوئی تھی۔

اختتام

TOP 10 HEARTBROKEN QOUTES

0

کہنے کو ہم خوش ہیں مگر دل ابھی بھی خالی ہے

 

محبت کا زخم وقت سے نہیں بھر سکتا

 

دل ٹوٹنے کی آواز نہیں آتی لیکن اس کا درد ساری زندگی رہتا ہے

تنہائی میں انسان سب سے زیادہ خود سے لڑتا ہے

تنہائی میں انسان سب سے زیادہ خود سے لڑتا ہے

 

خاموشی بھی کبھی کبھی دل کا سب سے بڑا غم بیان کرتی ہے

 

تنہا ہوں مگر دل میں ہزاروں غم چھپائے بیٹھا ہوں

 

تنہائی میں اکثر دل خود سے باتیں کرتا ہے، اور جواب میں خاموشی ملتی ہے

 

محبت نے توڑ دیا، اب جڑنے کی امید بھی نہیں

 

جو دل سے جاتے ہیں، وہ خوابوں میں بھی نہیں آتے

 

دل کا بوجھ ہلکا نہیں ہوتا، چاہے جتنا بھی تنہا رہ لو

 

6 smart qoutes

0

anyone who has never made a mistake has never tried anything new….

میں خوش رہتا ہوں کیونکہ میں کسی سے کوئی امید نہیں رکھتا

جو خواب دیکھتے ہیں،وہی کامیاب ہوتے ہیں

زندگی ایک سفر ہے، کامیابی منزل نہیں بلکہ راستہ ہے

زمانہ ضد پہ ہےاور ہم انا پہ ہیں

میں سمندر ہوں،واپس پلٹ کر نہیں آتا