**کہانی کا نام: “چھوٹے چوہے کا بڑا مشن”**
ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک چھوٹا سا چوہا جس کا نام تھا ٹِنکو، اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے نکلا۔ ٹِنکو کا خواب تھا کہ وہ ایک دن دنیا کا سب سے بڑا پنیر ڈھونڈ کر لے آئے۔
ایک دن ٹِنکو نے سنا کہ جنگل کے دوسری طرف، ایک پرانی حویلی میں دنیا کا سب سے بڑا پنیر چھپا ہوا ہے۔ ٹِنکو نے فوراً فیصلہ کیا کہ وہ وہاں جا کر پنیر کو حاصل کرے گا۔ اس نے اپنی چھوٹی سی جھولا اٹھائی، پانی کی بوتل رکھی، اور سفر پر نکل پڑا۔
راستے میں ٹِنکو کو ایک بڑا مینڈک ملا۔ مینڈک نے کہا، “ارے چھوٹے چوہے! تم کہاں جا رہے ہو؟”
ٹِنکو نے فخر سے کہا، “میں دنیا کا سب سے بڑا پنیر ڈھونڈنے جا رہا ہوں!”
مینڈک نے ہنس کر کہا، “ہاہا! چھوٹے چوہے، اتنا بڑا خواب؟ تم تو خود چھوٹے ہو، وہ پنیر تو تم سے بھی بڑا ہوگا!”
ٹِنکو نے ناک چڑھا کر کہا، “دیکھنا مینڈک صاحب! میں ضرور کامیاب ہوں گا!”
پھر آگے ایک بھاری بھرکم ہاتھی ملا۔ ہاتھی نے پوچھا، “چھوٹے چوہے، یہ کیا منصوبہ ہے؟”
ٹِنکو نے سر اونچا کر کے کہا، “میں دنیا کا سب سے بڑا پنیر ڈھونڈنے جا رہا ہوں!”
ہاتھی نے قہقہہ لگایا، “ہاہا! تم اور دنیا کا سب سے بڑا پنیر؟ تم تو خود اس کے سائے میں چھپ جاؤ گے!”
ٹِنکو نے کہا، “ہم دیکھیں گے، ہاتھی صاحب!”
آخرکار ٹِنکو حویلی پہنچ گیا۔ اس نے حویلی کا دروازہ کھولا اور اندر داخل ہو گیا۔ اندر پنیر کا پہاڑ تھا! ٹِنکو کی آنکھیں حیرت سے پھٹ گئیں، “یہ تو واقعی بہت بڑا ہے!”
لیکن جب ٹِنکو نے پنیر کو چھونا چاہا، تو اچانک وہاں سے ایک بلی نکل آئی اور زور سے بولی، “یہ میرا پنیر ہے!”
ٹِنکو ڈر گیا، لیکن پھر اس نے ایک چال سوچی۔ اس نے بلی سے کہا، “ارے بلی جی! یہ پنیر آپ کو موٹا کر دے گا۔ کیوں نہ آپ اسے مجھے دے دیں؟”
بلی نے آئینہ دیکھا اور کہا، “واقعی؟ میں موٹی ہو جاؤں گی؟” بلی نے پنیر سے دور قدم ہٹایا اور کہا، “ٹھیک ہے، لے جاؤ!”
ٹِنکو نے فوراً پنیر کا چھوٹا سا ٹکڑا کاٹا اور اپنی جھولا میں رکھ لیا۔ وہ خوشی خوشی واپس آیا اور سب کو دکھایا کہ اس نے دنیا کا سب سے بڑا پنیر حاصل کر لیا ہے۔
مینڈک اور ہاتھی حیران رہ گئے۔ ٹِنکو نے فخر سے کہا، “دیکھا؟ چھوٹا چوہا بھی بڑے کام کر سکتا ہے!”
اور یوں ٹِنکو نے ثابت کیا کہ دل کا بڑا ہونا زیادہ اہم ہے، نہ کہ جسم کا۔ وہ دن اور آج کا دن، ٹِنکو جنگل کے سب سے بہادر چوہے کے نام سے جانا جاتا ہے۔
**ختم شد!**